Published : 15 March 2024
The CDWP meeting presided over by Deputy Chairman Planning Commission ...
Published : 13 March 2024
The newly-appointed Federal Minister for Planning Development & Specia...
Dated : 23 October 2018
وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیارنے منگل کو چائنہ روڈ و بریج کارپوریشن (سی آر بی سی) کے چیف فنانشل آفیسر ڈونگ فی تونگ کے سربرابرہی میں آنے والے ایک وفد سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں سیکرٹری پلاننگ ظفر حسن، ممبر انفراسٹرکچر ملک احمدخان اور براجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسان داود بھی موجود تھے، ملاقات میں مخدوم خسروبختیار نے قراقرم ہائی وے اور دیگر انفراسٹرکچر پراجیکٹس کو عملی جامہ پہنانے میں سی آر بی سی کےکرداد کو قابل ستائش قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی پاکستان میں صنعتی بستیوں کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ واضح رہے کہ چینی کمپنی سی آر بی سی خیبر پختونخوا حکومت کیساتھ پہلے ہی رشکئی اکنامک زون کے مشترکہ طور پر قیام کیلئے مفاہمتی یاداشت اور ایک معاہدے پر دستخط کرچکی ہے۔
پاک چین صعنتی شعبے کی اہمیت اور موجودہ حکومت کی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کہا کہنا تھا کہ اقتصادی بستیوں کا فوری قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس ضمن میں رشکئی سے پہلا اقتصادی زون ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں صنعتی تعاون کے شعبہ کو توجہ نہیں ملی یہی وجہ ہے کہ ابھی تک ایک زون کا قیام بھی ممکن نہیں ہوسکا۔
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ چینی کمپنی رشکئی اکنامک زون پر تعمیراتی کام اور بزنس ماڈل کے حوالے سے ایک واضح ٹائم لائن وضع کرے، اس منصوبے کی کامیابی دیگر زونز کیلئے مشعل راہ ہوگی، کمپنی چینی صنعتوں کی یہاں منتقلی، مقامی و دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائے تاکہ پاکستان کی معیشت پر درآمدات کا بوجھ کم سے کم ہو۔
اس موقع پر سیکرٹری پلاننگ ظفر حسن کا کہنا تھا کہ چینی فرم رشکئی میں جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر ، چینی صنعتوں کی یہاں منتقلی اور مقامی صنعتکاروں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھیں، ڈونگ فی تونگ کا کہنا تھا کہ انکی کمپنی ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھ کر رشکئی کو چینی زونز سے ہم پلہ بنانے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ زون کی تعمیر و آپریشن کے دوران مقامی افراد کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے گی، پاکستان کے قدرتی وسائل کا استعمال کرکے اس منصوبے کو پاکستان اور چین کیلئے یکساں طور مفید بنائیں گے.